داریل/تانگیر ایکسپریس وے منصوبے کی مالی بولی کا عمل کامیابی سے مکمل

داریل/تانگیر ایکسپریس وے منصوبے کی مالی بولی کا عمل مکمل ہو گیا ہے، جس میں نیشنل لاجسٹک کارپوریشن (این ایل سی ) نے 5.099 ارب روپے کی پیش کش دے کر یہ منصوبہ حاصل کیا۔ یہ منصوبہ، جس کی تخمینہ لاگت 6.030 ارب روپے مقرر کی گئی تھی، پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے تحت منظور شدہ ہے۔این ایل سی کی بولی تخمینے سے 14 فیصد کم ہے، تاہم قواعد و ضوابط کے مطابق قابلِ قبول قرار دی گئی ہے۔مالی بولی کا یہ عمل 6 مئی کو دوپہر 12 بجے سیکرٹری سی اینڈ ڈبلیو گلگت بلتستان کے دفتر میں شفاف طریقے سے انجام پایا۔ یہ منصوبہ، جو کہ مختلف انتظامی و تکنیکی چیلنجز کے باعث 2021 سے تعطل کا شکار تھا، اب فعال مرحلے میں داخل ہو چکا ہے اور اس پر عملی کام کا آغاز جون 2025 کے پہلے ہفتے سے متوقع ہے۔داریل اور تانگیر کے لیے یہ منصوبہ ایک تاریخی پیش رفت کی حیثیت رکھتا ہے، جو نہ صرف مقامی سطح پر بلکہ پورے گلگت بلتستان کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔اس اہم پیش رفت کے ساتھ ساتھ گلگت بلتستان کے چار میں سے تین بڑے ترقیاتی منصوبوں کی مالی بولیاں بھی مکمل ہو چکی ہیں۔ استور روڈ منصوبہ، جس کی تخمینہ لاگت 34.4 ارب روپے ہے، کی کامیاب بولی بھی این ایل سی نے حاصل کی۔اسی طرح ہنزہ گریٹر واٹر سکیم، جس کی لاگت 2.02 ارب روپے ہے، اور داریل/تانگیر ایکسپریس وے بھی این ایل سی کو ایوارڈ کیے گئے ہیں۔ جبکہ چوتھا منصوبہ، شغرتنگ/استور روڈ (5.2 ارب روپے)، اس وقت پروکیورمنٹ کے مرحلے میں ہے اور جلد مکمل ہونے کی توقع ہے۔یہ تمام منصوبے 2021 سے مختلف پیچیدگیوں کے باعث رکے ہوئے تھے، لیکن حالیہ پیش رفت سے ظاہر ہوتا ہے کہ گلگت بلتستان میں ترقیاتی سرگرمیاں تیز رفتاری سے بحال ہو رہی ہیں۔ یہ خطے کے عوام کے لیے ایک خوش آئند اشارہ ہے اور ترقی کے نئے دور کا آغاز ثابت ہو سکتا ہے۔