تازہ ترین
صاحبزادہ فرحان نے بھارت کے تلک ورما کو پیچھے چھوڑ دیا قراقر م انٹرنیشنل یونیورسٹی میں منعقدہ چار روزہ ”یوتھ ایمپلائیبلٹی اینڈ سافٹ سکلز“ ٹریننگ کامیابی کے... پی سی بی نے حیدر علی کو خوشخبری سنادی این ایف سی فارمولے کے تحت گلگت بلتستان کو بھی شیئر کی فراہمی لازمی ہے،جسٹس (ر) یار محمد قراقر م انٹرنیشنل یونیورسٹی میں منعقدہ چار روزہ ”یوتھ ایمپلائیبلٹی اینڈ سافٹ سکلز“ ٹریننگ کامیابی کے... چین کے سفارتخانے نے قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی کے طلباکے لیے سکالر شپ کی مد میں 40لاکھ روپے کی گرانٹ... بجلی بحران کی وجہ سے عوام کو مشکلات درپیش ہیں ، غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ ختم کی جائے، یار محمد عدالتوں میں زیر التواء مختلف محکموں کے مقدمات کو جلد پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے خصوصی ہدایت جاری کی... دیامر کے مزید 10 طلبہ سکالر شپ پر واپڈا کیڈٹ کالج تربیلا میں داخلے کے لئے منتخب محکمہ اطلاعات گلگت بلتستان، گلگت پریس کلب اور گلگت یونین آف جرنلسٹس کی کابینہ کا اہم مشاورتی اجلاس
ضلع گلگت

دیامر کے مزید 10 طلبہ سکالر شپ پر واپڈا کیڈٹ کالج تربیلا میں داخلے کے لئے منتخب

 دیامر کے مزید 10 طلبہ کو اسکالر شپ پر واپڈا کیڈٹ کالج تربیلا میں داخلے کے لئے منتخب کیا ہے۔ ان امیدواروں کا انتخاب تحریری امتحان اور شفاف انٹرویو کے بعد مکمل میرٹ کی بنیاد پر کیا گیا۔گزشتہ سال بھی دیامر کے 10 طلبہ کو کیڈٹ کالج تربیلا میں مکمل اسکالرشپ پر داخلہ دیا گیا تھا۔ مجموعی طور پر دیامر کے 20 طلبہ مکمل اسپانسرڈ اسکالرشپ پر کیڈٹ کالج تربیلا میں پانچ سال، یعنی انٹرمیڈیٹ تک، تعلیم حاصل کریں گے۔ترجمان واپڈا برائے دیامر بھاشا ڈیم کے مطابق ان 20 طلبہ کے سالانہ مجموعی اخراجات تقریباً ایک کروڑ 42 لاکھ روپے بنتے ہیں، جو واپڈا برداشت کرے گا۔واپڈا کی جانب سے فراہم کی جانے والی مفت سہولیات میں ٹیوشن فیس، رہائش، بورڈنگ، یونیفارم، اکیڈمک کٹس، طبی سہولیات اور جامع تعلیمی و تربیتی پروگرام شامل ہیں۔

واپڈا کا یہ اقدام اس بات کا ثبوت ہے کہ مالی مشکلات دیامر کے ہونہار طلبہ کے روشن مستقبل کی راہ میں رکاوٹ نہیں بن سکتیں۔اس منصوبے کے ذریعے دور افتادہ علاقوں کے طلبہ جدید تعلیمی سہولیات سے استفادہ کررہے ہیں۔ بہتر تعلیم کے ساتھ یہی نوجوان مستقبل میں اپنے خاندان، علاقے اور ملک کی ترقی میں فعال کردار ادا کریں گے۔واضح رہے کہ واپڈا نے دیامر میں اعتماد سازی اور تعلیم کے فروغ کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں، جن میں کیڈٹ کالج چلاس کا قیام، تھور میں آرمی پبلک سکول، طلبہ کے لیے ٹیوشن سینٹرز اور داریل و تانگیر میں سرکاری ہائی سکولوں کی اپ گریڈیشن شامل ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button