تازہ ترین
صاحبزادہ فرحان نے بھارت کے تلک ورما کو پیچھے چھوڑ دیا قراقر م انٹرنیشنل یونیورسٹی میں منعقدہ چار روزہ ”یوتھ ایمپلائیبلٹی اینڈ سافٹ سکلز“ ٹریننگ کامیابی کے... پی سی بی نے حیدر علی کو خوشخبری سنادی این ایف سی فارمولے کے تحت گلگت بلتستان کو بھی شیئر کی فراہمی لازمی ہے،جسٹس (ر) یار محمد قراقر م انٹرنیشنل یونیورسٹی میں منعقدہ چار روزہ ”یوتھ ایمپلائیبلٹی اینڈ سافٹ سکلز“ ٹریننگ کامیابی کے... چین کے سفارتخانے نے قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی کے طلباکے لیے سکالر شپ کی مد میں 40لاکھ روپے کی گرانٹ... بجلی بحران کی وجہ سے عوام کو مشکلات درپیش ہیں ، غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ ختم کی جائے، یار محمد عدالتوں میں زیر التواء مختلف محکموں کے مقدمات کو جلد پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے خصوصی ہدایت جاری کی... دیامر کے مزید 10 طلبہ سکالر شپ پر واپڈا کیڈٹ کالج تربیلا میں داخلے کے لئے منتخب محکمہ اطلاعات گلگت بلتستان، گلگت پریس کلب اور گلگت یونین آف جرنلسٹس کی کابینہ کا اہم مشاورتی اجلاس
ضلع ہنزہ

ہنزہ میں آلودگی کا خطرہ بڑھ گیا، ہوٹلوں کی بے ہنگم تعمیر پر حکمہ ماحولیات متحرک

محکمہ تحفظ ماحولیات گلگت بلتستان نے ہنزہ کی تین مشہور جھیلوں , عطا آباد، دوئیکر اور بوریت میں ماحولیاتی آلودگی کے بڑھتے ہوئے خطرات کے پیش نظر ہوٹلوں، موٹلز اور کمرشل رہائش گاہوں کی تعمیر و توسیع پر پانچ سال کے لیے پابندی عائد کرنے کی سفارش کر دی ہے۔پیر کو محکمے کی جانب سے تیار کردہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ان جھیلوں کے اطراف ہوٹلوں کی بے ہنگم اور غیرمنظم تعمیر، ناقص سیوریج نظام اور ڈیزل سے چلنے والے جنریٹرز کی بھرمار آبی و فضائی آلودگی کا سبب بن رہے ہیں جس سے نہ صرف مقامی ماحول بلکہ انسانی صحت اور سیاحتی سرگرمیاں بھی متاثر ہو رہی ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہوٹلوں کے سیوریج سسٹم نہایت پرانے، ناکارہ اور کم صلاحیت کے حامل ہیں جس کے نتیجے میں گندے پانی کی نکاسی براہ راست دریائے ہنزہ اور ملحقہ واٹر چینلز میں ہو رہی ہے۔

حالیہ پانی کے نمونوں کے تجزیے سے سیوریج کی آلودگی کی تصدیق ہو چکی ہے جس سے ٹائیفائیڈ، ہیپاٹائٹس اور پیچش جیسی خطرناک بیماریوں کے پھیلنے کا شدید خطرہ لاحق ہے۔

رپورٹ میں ہوٹل انڈسٹری کی فضائی آلودگی پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا گیا ہے، ڈیزل جنریٹرز کے وسیع استعمال سے نہ صرف فضا آلودہ ہو رہی ہے بلکہ سانس کی بیماریوں کا خطرہ بھی بڑھ رہا ہے جو کہ ہنزہ جیسے قدرتی ماحول پر مبنی علاقے کے تشخص سے متصادم ہے۔ رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ ناکافی سیوریج اور انسانی فضلے کے ناقص انتظامات سے پہاڑی ماحول کو شدید خطرات لاحق ہیں۔

عطا آباد جھیل کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ نئی تعمیرات اور ہوٹلوں کی توسیع پر پابندی سے نہ صرف پانی کے معیار کو محفوظ بنایا جا سکے گا بلکہ علاقے کو سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ جیسے قدرتی خطرات سے بھی بچایا جا سکتا ہے نیز پینے کے صاف پانی کی مستقل فراہمی کو بھی یقینی بنایا جا سکے گا۔مزید برآں رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ جھیلوں میں کشتی رانی اور دیگر سیاحتی سرگرمیوں کو بھی محدود کیا جائے تاکہ قدرتی توازن برقرار رکھا جا سکے۔

بوریت جھیل کے بارے میں رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ مقام "فاریسٹ ایکٹ 2019” کے تحت محفوظ قرار دیا جا چکا ہے اور یہ ہجرت کرنے والے نایاب پرندوں کا مسکن ہے تاہم جھیل میں بڑھتی ہوئی انسانی سرگرمیوں اور کشتی رانی کی وجہ سے ان پرندوں کی نقل و حرکت اور افزائش نسل بری طرح متاثر ہو رہی ہے جس سے جھیل کی بین الاقوامی ماحولیاتی حیثیت کو خطرہ لاحق ہے۔محکمہ ماحولیات نے حکومت کو سفارش کی ہے کہ مذکورہ جھیلوں کے اطراف غیرقانونی تعمیرات، آلودگی پھیلانے والے ذرائع اور سیاحتی دباؤ کو کم کرنے کے لیے جامع اور سخت اقدامات کیے جائیں تاکہ ہنزہ کی قدرتی خوبصورتی اور ماحولیاتی توازن کو مستقبل کی نسلوں کے لیے محفوظ رکھا جا سکے۔

 Facebook Twitter Reddit

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button