تازہ ترین
صاحبزادہ فرحان نے بھارت کے تلک ورما کو پیچھے چھوڑ دیا قراقر م انٹرنیشنل یونیورسٹی میں منعقدہ چار روزہ ”یوتھ ایمپلائیبلٹی اینڈ سافٹ سکلز“ ٹریننگ کامیابی کے... پی سی بی نے حیدر علی کو خوشخبری سنادی این ایف سی فارمولے کے تحت گلگت بلتستان کو بھی شیئر کی فراہمی لازمی ہے،جسٹس (ر) یار محمد قراقر م انٹرنیشنل یونیورسٹی میں منعقدہ چار روزہ ”یوتھ ایمپلائیبلٹی اینڈ سافٹ سکلز“ ٹریننگ کامیابی کے... چین کے سفارتخانے نے قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی کے طلباکے لیے سکالر شپ کی مد میں 40لاکھ روپے کی گرانٹ... بجلی بحران کی وجہ سے عوام کو مشکلات درپیش ہیں ، غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ ختم کی جائے، یار محمد عدالتوں میں زیر التواء مختلف محکموں کے مقدمات کو جلد پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے خصوصی ہدایت جاری کی... دیامر کے مزید 10 طلبہ سکالر شپ پر واپڈا کیڈٹ کالج تربیلا میں داخلے کے لئے منتخب محکمہ اطلاعات گلگت بلتستان، گلگت پریس کلب اور گلگت یونین آف جرنلسٹس کی کابینہ کا اہم مشاورتی اجلاس
ضلع گلگت

واپڈا، دیامر بھاشا ڈیم پراجیکٹ اور ضلعی انتظامیہ کے اشتراک سے آگاہی سیمینار کا انعقاد

 واپڈا، دیامر بھاشا ڈیم پراجیکٹ اور ضلعی انتظامیہ کے اشتراک سے تھور دیامر میں دریائے سندھ کے کنارے چٹانوں پر موجود تاریخی نقش و نگار کے تحفظ اور آگاہی کے حوالے سے سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ سیمینار میں دریائے سندھ کے کنارے سونے کی تلاش میں مصروف مقامی افراد کے نمائندوں، علمائے کرام ،مقامی عمائدین اور ضلعی انتظامیہ کے حکام نے شرکت کی۔چٹانوں پر موجود نقش و نگار ایک قیمتی قومی ورثہ، ان کا تحفظ قومی فریضہ کے عنوان سے منعقدہ اس سیمینار میں ان مقامات کی نشاندہی کی گئی جہاں نادر اور قیمتی تاریخی نقوش موجود ہیں۔گولڈ پلیسر کے کاروبار سے وابستہ افراد اور مقامی عمائدین کو ان نقش و نگار کی تاریخی اہمیت اور ان کے تحفظ سے متعلق ضروری اقدامات سے آگاہ کیا گیا۔

سیمینار میں ان آثار کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی، جو ضلعی انتظامیہ اور واپڈا کے تعاون سے اپنا کام جاری رکھے گی۔سیمینار سے ڈائریکٹر کوآرڈینیشن واپڈا رحیم شاہ، اسسٹنٹ کمشنر چلاس علی احمد، ڈیم کمیٹی کے نمائندہ محمد افضل اور گولڈ پلیسر سے وابستہ نمائندوں نے اظہار خیال کیا اور ان نقوش کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے مختلف تجاویز اور اقدامات سے آگاہ کیا۔ سیمینار میں اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ دریائے سندھ کے کنارے موجود تاریخی راک کارونگز کا تحفظ قومی فریضہ ہے اور ان تمام آثار کی مکمل حفاظت کو یقینی بنایا جائے گا۔مزید یہ بھی بتایا گیا کہ اگر اس حوالے سے انتظامیہ کی جانب سے جاری کردہ قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کی گئی تو قانون کے مطابق سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ واضح رہے کہ واپڈا دیامر بھاشا ڈیم پراجیکٹ نے پراجیکٹ ایریا میں موجود ہزاروں سال پرانے تاریخی نقش و نگار اور ثقافتی ورثے کے تحفظ اور منتقلی کے لیے کلچرل ہیرٹیج منیجمنٹ پلان کے تحت کئی اہم اقدامات اٹھائےہیں۔ اس پلان کے تحت اہم اور تاریخی نقش و نگار کی تھری ڈی اسکیننگ، ان کی منتقلی کے اقدامات، چلاس فورٹ کی بحالی اور چلاس میں میوزیم کا قیام شامل ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button