
سربیا میں موجود ضلع غذر سے تعلق رکھنے والی ایک خاتوں سے آج میری بات چیت ہوگئی ہے گفتگو کے دوران یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ سربیا میں ضلع غذر سے 5 جبکہ ہنزہ سے 3 خواتین موجود ہیں جو خیرت سے ہیں یہ تمام خواتین ایک ہی رہائش گاہ میں موجود ہیں اور انہیں کوئی تکلیف نہیں ہے بلکہ ان خواتین کی سربیا میں ملازمت کے لئے ضروری کاغذات بھی بن رہے ہیں ابھی تک انہیں رہائش اور کھانا پینا فراہم کیا جارہا ہے High reach international نامی کمپنی کی جانب سے گلگت بلتستان سے 150 خواتین کو سمگل کرنے کی خبریں چل رہی ہیں جبکہ اس وقت ہنزہ اور غذر سے ٹوثل 8 خواتین وہاں موجود ہیں جبکہ دیگر خواتین کا تعلق ملک کے دیگر شہروں سے ہے دوران گفتگو غذر سے تعلق رکھنے والی خاتون نے بتایا کہ کچھ خواتین سربیا سے غیر قانونی طور پر یورپ جاتے ہوئے گرفتار ہوگئی ہیں خاتون کے مطابق انہیں پاکستان واپس جانے کی بھی آفر ہوگئی تھی تاہم وہ اپنے ورک پرمٹ کا انتظار کررہی ہیں جس کے لئے کاغذات under process ہیں خاتون نے بتایا کہ گلگت بلتستان بھر کے لوگوں کا ان کے بارے میں فکر مند ہونا باعث افتخار ہے تاہم انہیں کوئی بھی مسلہ درپیش ہوا تو وہ ضرور آگاہ کریں گی۔واضح رہے کہ پاکستان کے ایک معروف صحافی نے اس حوالے سے اپنی رپورٹ میں لکھا تھا کہ گلگت بلتستان سے 150 خواتین جعل سازی کے ذریعے سربیا پہنچائی گئی ہیں جس میں مبینہ طور پر خود پاکستانی سفیر بھی ملوث ہیں جن کے ساتھ وہاں غیر انسانی سلوک کیا جارہا ہے اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے خواتین کو سمگلنگ کرنے کی اطلاعات پر وزیر خارجہ پاکستان نے تحقیقات کا حکم دیا ہے۔
یعقوب عالم طائی.