پرامن رمضان کی خوبصورت مثالتحریر: عبدالرحمان بخاری

جب ملک کے کئی حصوں میں رمضان المبارک کے دوران افسوسناک واقعات نے دلوں کو مغموم کیا، وہیں گلگت بلتستان میں یہ مقدس مہینہ امن، محبت اور بھائی چارے کی ایک روشن مثال بنا رہا۔
مساجد عبادت گزاروں سے آباد رہیں، ہر گوشہ ذکر و اذکار کی روشنی میں منور رہا۔ سحر و افطار کے لمحات میں رنگ، نسل اور عقیدے کی تفریق مٹ گئی، جہاں دسترخوان ہر کسی کے لیے یکساں بچھائے گئے۔
حکومت، انتظامیہ اور سیکیورٹی ادارے اس بات کو یقینی بناتے رہے کہ امن و امان کی فضا برقرار رہے۔ نماز کے اوقات میں سیکیورٹی کے بہترین انتظامات کیے گئے، جس سے عوام نے بلا خوف و خطر اپنی عبادات جاری رکھیں۔
پندرہ رمضان کے بعد ختم القرآن کی روح پرور محافل شروع ہوئیں جو 27 رمضان المبارک تک جاری رہیں۔ ان مقدس محافل میں علماء کرام نے ملک کی ترقی، خوشحالی اور امن کے لیے دعائیں کیں اور سیکیورٹی فورسز کی کاوشوں کو سراہا۔
گلگت بلتستان پولیس کے ہزاروں جوانوں نے اپنے فرائض بھرپور جذبے سے انجام دیے، جب کہ ایس ایس پی ظہور احمد خود اپنی ٹیم کے ہمراہ امن و امان کی بحالی اور جرائم کی روک تھام کے لیے متحرک رہے۔ دیگر سیکیورٹی ادارے اور انٹیلیجنس ایجنسیاں بھی اس مشن میں شانہ بشانہ رہیں۔
اس پائیدار امن میں جہاں ریاستی اداروں کی محنت شامل تھی، وہیں عوام اور بالخصوص علماء کرام کا کردار بھی نمایاں رہا، جنہوں نے اتحاد و بھائی چارے کی شمع روشن کیے رکھی۔
یہ رمضان گلگت بلتستان کے لیے ایک پیغام تھا کہ جب قوم یکجہتی، امن اور محبت کے ساتھ جُڑتی ہے، تو رحمتوں کے دروازے خود بخودکھل جاتے ہیں۔