تازہ ترین
موجودہ حالات کے پیش نظر ہمہ وقت الرٹ رہیں ، ڈائریکٹر جنرل ریسکیو 1122 گلگت بلتستان چیف سیکرٹری گلگت بلتستان کی زیر صدارت موجودہ ملکی صورتحال کے پیشِ نظر اہم اجلاس آپریشن "بنيان المرصوص" دشمن پر قہر بن کر ٹوٹے گا، پاکستانی قوم افواج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے، سید مہدی... افواج پاکستان نے صبر و تحمل کا مظاہرہ کر کے بھارت کو صحیح وقت پر معقول جواب دیا،وزیر اطلاعات گلگت وکٹ کیپر کو پہلی سلپ میں کھڑا ہونا مہنگا پڑ گیا دنیورچوک میں پاک فوج سے یکجہتی کے اظہار کیلئے پُرامن ریلی کا انعقاد بھارتی جارحیت کے خلاف جماعت اسلامی گلگت کی احتجاجی ریلی، پاک فوج اور حکومتِ پاکستان سے یکجہتی کا اظہ... گلگت بلتستان ،جدید طرز حکمرانی کی جانب اہم قدم ،ای آفس پلیٹ فارم مکمل طور پر فعال کر دیاگیا موجودہ حالات کے پیش نظر ہمہ وقت الرٹ رہیں ، ڈائریکٹر جنرل ریسکیو 1122 گلگت بلتستان چیف سیکرٹری گلگت بلتستان کی زیر صدارت موجودہ ملکی صورتحال کے پیشِ نظر اہم اجلاس
پاکستان

ایس سی او اجلاس، جڑواں شہروں سے متعلق اہم فیصلہ

پاکستان آئندہ ہفتے ایس سی او کے اجلاس کی میزبانی کر رہا ہے اس موقع پر جڑواں شہروں اسلام آباد اور راولپنڈی سے متعلق اہم فیصلہ کیا گیا ہے۔

پاکستان شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) اجلاس کا میزبان ہے۔ یہ اجلاس آئندہ ہفتے 15 اور 16 اکتوبر کو اسلام آباد میں ہوگا جس میں تمام رکن (8) ممالک سے وفود شرکت کریں گے۔

بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر بھی اس اجلاس میں شرکت کے لیے پاکستان آ رہے ہیں۔ اس حوالے سے حکومت پاکستان نے سیکیورٹی کے خاص انتظامات کیے ہیں۔

ایس سی او اجلاس کے پیش نظر ہی اب جڑواں شہروں راولپندی اسلام آباد میں میٹرو بس سروس بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

ضلع انتظامیہ کے مطابق جڑواں شہروں میں میٹرو بس سروس 14 سے 17 اکتوبر تک معطل رہے گی اور تمام اسٹیشن بند رہیں گے۔

اس سے قبل ضلع اسلام آباد اور پنڈی کے سرکاری اداروں کے علاوہ تعلیمی اداروں میں بھی تین روز کی تعطیل کا اعلان کیا جا چکا ہے جب کہ اس دوران دکانیں، مارکیٹیں اور شادی ہال بھی بند رکھے جائیں گے۔

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف نے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کرائے جانے پر 15 اکتوبر کو اسلام آباد آنے اور احتجاج کا اعلان کر دیا ہے۔

واضح رہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم کا قیام 2001 میں عمل میں لایا گیا تھا۔ اس کو چین، روس، ازبکستان، تاجکستان، کرغیزستان، قازقستان نے مل کر قائم کیا تھا، بعد ازاں 10 جولائی 2015 کو اس تنظیم میں پاکستان اور بھارت کو بھی شامل کیا گیا جب کہ ایران گزشتہ سال اس کا مکمل ممبر بنا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button