تازہ ترین
گورنمنٹ بوائز مڈل سکول سکوار، گلگت نے بائی منتھلی امتحانی نتائج کا جائزہ اور پی ٹی ایس ایم اجلاس منع... اِنّا لِلّهِ وَاِنّا اِلَيْهِ رَاجِعُون وزیر داخلہ گلگت بلتستان شمس لون، آرمی چیف نے بھارت سے واپس بھیجے گئے 2 بچوں کے علاج کی ذمہ داری اٹھالی قیمتوں میں اضافے کے باوجود پاکستان میں سونے کی طلب میں ریکارڈ اضافہ وزیراعظم شہباز شریف کا آئی ایس آئی ہیڈ کوارٹر کا دورہ حکومت آزاد صحافت پر یقین رکھتی ہے ،محدود وسائل کے باوجود صحافیوں کی فلاح و بہبود اور معاشی خوشحالی ک... آزادی صحافت کے عالمی دن کے حوالے سے سینٹرل پریس کلب گلگت اور گلگت یونین آف جرنلسٹس کےزیر اہتمام پریس... پریس کلب گلگت کے نومنتخب صدر اور کابینہ کی حلف برداری کی تقریب پریس کلب گلگت میں منعقد صحافیوں کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کی انجام دہی میں آسانی، بہبود کے لئے قانون سازی میں بھر پور کردار ا... گلگت بلتستان کے عوام کی جانب سے ڈیجیٹل ادائیگی کے نظام کو مثبت انداز میں اپنایا جا نے لگا
پاکستان

’مظاہرین کی جانب سے جو شیل مارے گئے وہ پولیس استعمال کرتی ہے

اسلام آباد: آئی جی پنجاب عثمان انور کا کہنا ہے کہ مظاہرین کی جانب سے جو شیل مارے گئے وہ پولیس استعمال کرتی ہے۔

وزیر داخلہ محسن نقوی کے ساتھ ڈی چوک پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آئی جی پنجاب عثمان انور نے کہا کہ ہمارا مقصد تھا کہ کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ نہ ہو، مظاہرین کی جانب سے آنسو گیس کی شیلنگ بھی کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ امن خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، پاکستان محفوظ تھا اور رہے گا۔

دوسری جانب وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ آج اسلام آباد کیلیے اہم دن تھا، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی قیادت میں اسلام آباد پر دھاوا بولا گیا، مظاہرین کی جانب سے پولیس پر براہ راست فائرنگ کی گئی۔

محسن نقوی نے کہا کہ مظاہرین میں خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے 11 پولیس اہلکار گرفتار کیے گئے، 564 دیگر افراد گرفتار کیے جب میں 120 افغان شہری تھے، جس نے بھی کے پی پولیس کو استعمال کیا اس کے خلاف سخت کارروائی کریں گے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ دو دن سے ایک پارٹی ورکرز اور کچھ تجزیہ نگاروں کی حسرت تھی کہ بس لاش گرے، ایسے لوگوں کے ارمان پورے نہ ہو سکے شکر ہے کوئی لاش نہیں گری، صبح پولیس والوں پر گولیاں چلائی گئیں لیکن پولیس نے تحمل کا مظاہرہ کیا، اللہ کا شکر ہے پورا علاقہ کلیئر ہے تاکہ اسلام آباد اور پنڈی کے شہریوں کو سکون ملے۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب پولیس کے 75 اور اسلام آباد 31 اہلکار زخمی ہوئے جس میں ایک پولیس اہلکار کی حالت تشویشناک ہے، جانی نقصان نہ ہوا اسی لیے ہم نے اپنا ہاتھ تھوڑا نرم رکھا ہے۔

محسن نقوی نے کہا کہ مظاہرین کی خواہش تھی کہ وہ 17 اکتوبر تک یہاں رہیں، جس نے احتجاج کا آرڈر کیا اور کارکن تک جو بھی اس میں ملوث ہے سخت کارروائی ہوگی، کسی کو اجازت نہیں دی جا سکتی ہے وہ اسلام آباد میں آ کر حالات خراب کرے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button