چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کی آئینی ترامیم کے مسودے پر خصوصی گفتگو

اسلام آباد: چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے عدلیہ سے متعلق آئینی ترامیم کے مسودے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اپنی نوعیت کے اعتبار سے یہ ایک اہم قانون سازی ہے، تاہم انھوں نے یہ مسودہ نہیں پڑھا ہے۔
صحافیوں سے گفتگو کے دوران بیرسٹر گوہر نے کہا ’’یہ اہم قانون سازی ہے اور اسے ملک و قوم کے لیے کیا جانا چاہیے، لیکن ہمارے سامنے مسودہ نہیں ہے، پہلے ہم اسے پڑھیں گے پھر اس سے متعلق کوئی فیصلہ ہوگا۔‘‘
انھوں نے کہا کہ حکومت ہر کام رات کے اندھیرے میں کرتی ہے، حکومت آئینی نہیں غیر آئینی ترمیم کرنے جا رہی ہے، انھوں نے سوال کیا کہ حکومت کس چیز کی پردہ داری کر رہی ہے؟
چیئرمین پی ٹی آئی کا جے یو آئی سربراہ سے ملاقات کے حوالے سے کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان نے ان کے ساتھ کسی بھی آفر کی بات نہیں کی، بعض اوقات آپ عہدہ لیتے ہیں، یہ سیاست کا حصہ ہوتا ہے، بیرسٹرگوہر نے کہا ’’مولانا فضل الرحمان زیرک سیاست دان ہیں، میرا خیال ہے انھوں نے اصولی مؤقف اپنایا۔‘‘
انھوں نے کہا کہ مولانا اپنے مؤقف پر قائم ہیں کہ عدلیہ سے متعلق قانون سازی غیر معمولی نہیں ہونی چاہیے، مولانا کا مؤقف ہے کہ ججز کی عمر نہیں بڑھنی چاہیے اور ایکسٹینشن نہیں ہونی چاہیے۔
بیرسٹر گوہر نے کہا ’’سپریم کورٹ واحد ادارہ ہے جو آئینی حقوق کی حفاظت کرے گا، اسلام آباد ہائیکورٹ ججز کی روٹیشن کی بات ہوئی ہے، اس سےعدلیہ پر قدغن لگے گا، اگر جج کی رائے کے بغیر ٹرانسفر کرتے ہیں تو یہ نامناسب ہے۔‘‘