ممبر کور کمیٹی امپورٹ اینڈ ایکسپورٹ ایسوسی ایشن گلگت بلتستان و سابق ممبر گلگت بلتستان اسمبلی جاوید حسین نے گلگت کے نوجوانوں سے اپیل کردی۔

ممبر کور کمیٹی امپورٹ اینڈ ایکسپورٹ ایسوسی ایشن گلگت بلتستان و سابق ممبر گلگت بلتستان اسمبلی جاوید حسین نے عدالتی فیصلے پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ عدالت کی طرف سے اسی فیصلے کی امید تھی. انصاف کا نظام بھی مقتدر حلقوں کے ہاتھوں یرغمال ہے. انہی مقتدر حلقوں نے یقین دہانی کروائی تھی کہ تمام تر معاملات حل کئے جائیں گے اور 18 دنوں کے دھرنے کو ختم کروایا گیا تھا تاہم ہمارے ساتھ دھوکہ دہی سے کام لیا گیا.
جاوید حسین کا مذید کہنا تھا کہ ہم ابھی دھرنے کو کسی صورت ختم نہیں کریں گے اور ہر طرح کے مذاکرات سوست میں ہونگے. جو بھی فیصلہ ہو گا وہ تحریری ہو گا زبانی کلامی باتوں پر کوئی بھروسہ نہیں.
انھوں نے یہ بھی کہا کہ ابھی ہمارے پاس United Nations کا پلیٹ فارم باقی ہے. ہم اپنے کیس کو لے کر United Nations کے پاس جائیں گے کیونکہ یہ صرف جاوید یا کور کمیٹی کے ممبران کا کوئی ذاتی مفاد نہیں ہے یہ گلگت بلتستان کے مستقبل کا مسئلہ ہے. الحاق پاکستان سے لیکر اب تک گلگت بلتستان کو دیوار سے لگایا جاتا رہا ہے.
انھوں نے خاص کر نوجوان نسل سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اپنا حق لینے کے میدان میں اتریں اور جب تاریخ لکھی جائے گی تو اس میں نوجوانوں کا کردار نمایا ہو. جاوید حسین کا کہنا تھا کہ کل سے چلو چلو سوست چلو کی تحریک میں تیزی لائی جائے گی.
گلگت بلتستان ایک متنازعہ خطہ ہے پھر یہاں کس طرح کا ٹیکس. یہاں نیب، کسٹم اور دیگر وفاقی اداروں کا وجود ہی غیر قانونی ہے. انھوں نے مذید کہا کہ آج رات کو دیگر کور کمیٹی کے ممبران سے مشاورت کے بعد کل کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا.